قربانی میں کتنے لوگ خصہ دار ہو سکتے ہیں

سوال : قربانی میں کتنے لوگ حصہ دار ہوسکتے ہیں؟
‎جواب : مستحب قربانی میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں حتی کہ ایک بکرے میں بھی آپ تمام گھر والوں کا حصہ ڈال سکتے ہیں
‎اور تمام مرحومین و زندہ کی طرف سے حصہ ڈال سکتے ہیں
‎مستحب قربانی میں جائز ہے کہ انسان خود اپنی طرف سے اور اپنے گھر والوں کی طرف سے ایک جانور کو قربان کرے اور اسی طرح قربانی میں کثیر تعداد کا حصہ ڈالنا جائز ہے وہ چاہیے کوئی بھی قربانی والا جانور ( اونٹ، گائے، بھینس، بکرا، بھیڑ،بکری، دنبہ) ہو

‎کسی بھی ايک جانور ميں سات يا سات سے كم افراد كے شريک كرنے كى كوئى قيد نہيں ہے بلكہ جتنے افراد چاہيں ان كى طرف سے ايک جانور ميں حصہ ڈالا جا سكتا ہے

‎ : مستحب قربانی میں شرکت کے لیے لوگوں کی رقم کا برابر ہونا ضروری نہيں ہے
‎مثلاً ایسا کیا جا سکتا ہے ایک بکرے یا کسی بھی جانور میں ایک آدمی 1000 ڈالتا ہے تو دوسرا 5000 ڈال سکتا ہے تو تیسرا 10,000 وغیرہ وغیرہ

یہ بھی غلط فہمی ہے کہ
‎جتنے حصے ڈالے گئے بس اتنے شخص کی طرف سے قربانی ہو گی اور مکمل قربانی نہیں مانی جاتی

‎جواب: ایسا نہیں اگر آپ ایک حصہ بھی ڈالتے ہیں تو اس میں اپنے سب گھر والوں و مرحومین کی نیت کر لے تو بھی سب کی طرف سے قربانی مانی جائے گی

‎اللہ تعالٰی آپ کا خلوص دیکھنا چاہتا ہے
‎رسول اللہ ص ایک جانور ذبحہ کرتے وقت فرماتے تھے کہ یا اللہ یہ قربانی میری , میرے اہلبیت اور تمام امت کی طرف سے قبول فرما....

‎یعنی کوئی حد ہی نہیں ہے جتنی مرضی لوگوں کو ایک قربانی میں شامل کیا جاسکتا ہے

‎یہ آیت الله سیستانی، آیت الله خامنہ ای اور آیت الله مکارم شیرازی
‎کی توضیح المسائل اور سوالات و جوابات سے لیا گیا ہے )

Comments

Post a Comment